Judiciary Restored
ایک طوطا اور طوطی اڑتے اڑتے ایک جنگل میں پھنچے ۔ وھاں بالکل سنّاٹا تھا ۔
طوطی بولی: یھا ں ضرور الّو رھتے ھونگے جبھی یھاں اتنی ویرانی ھے۔
طوطے نے اس کی ھاں میں ھاں مِلائی۔ اتفاق سے ایک الّو ان کی یھ باتیں سُن رھا تھا ۔ وہ سامنے آیا اور ان سے بحث کرنے لگا ۔
طوطی بولی: یھ ھمارا تجربہ ھے کہ جھاں الّو ھوتے ھیں، وھاں دوسرے جانور رہ نھیں پاتے۔
جب بحث ذیادہ گرم ھونے لگی تو طوطا نے طوطی کو چلنے کا کہا
اس سے قبل کہ وہ دونوں اڑتے، الّو نے طوطی کو پکڑ لیا ۔ اب بیچارہ طوطا بڑا پچھتایا ۔ اس نے خوب منّتیں کیں کہ اسے طوطی واپس کر دی جائے مگر الّو نہ مانا ۔ خیر معاملہ عدالت تک جا پھنچا ۔
چونکہ جنگل میں الّوؤں کا راج تھا لہٰذا جج نے بھی اُسی الّو کے حق میں فیصلہ دیا اور کہا کہ واقعی طوطی الّو کی ھے ۔ طوطا بیچارہ روتا دھوتا جب اپنی طوطی کو چھوڑ کے جانے لگا تو وھی الّو آیا اور طوطے سے کھنےلگا : یہ اپنی طوطی واپس لے جاؤ!
طوطا خوش بھی ھوا اور حیران بھی ۔ جب اس نے الّو سے وجہ دریافت کی تو وہ بولا : میں تمھیں صرف یھ بتانا چاھتا تھا کہ اس جنگل میں ویرانی الّوؤں کی وجہ سے نھیں بلکہ انصاف کی کمی کی وجھ سے ھے ۔ جس جگہ انصاف نھیں ھوتا ، وھاں کوئی بھی رھنا پسند نھیں کرتا ۔ اور یوں طوطا اپنی طوطی کو لے کر وھاں سے رخصت ھوا ۔
I really liked this story. And this is so true - a country where there is no justice, people don't like to live there.
With the judges and CJ restored now, I hope and pray that the people of this country get justice and support just and fair decisions. Ameen.
Cheerio folks =)