Exaggeration Unlimited - II
“جہاں میرا گھر ھے وھاں کی آب و ھوا ایسی عجیب ھے کہ نہ آب کا یقین ھے نہ ھوا کا اعتبار ۔ صبح لو چل رھی ھے تو شام کو برف پڑ رھی ھے ۔ مشہور تھا کہ ایک رات اتنی سردی پڑی کہ سڑکوں پر ایستادہ آہنی مجسمے کانپنے لگے اور انہوں نے اپنے ھاتھ اپنی جیبوں میں چھپا لیے ۔ ایک برف کا بنا ھوا مجسمہ بھاگ کر سامنے کے مکان میں جا چھپا ۔ ایک روز برف باری ھوئی ۔ میں اپنے بھائی کے ساتھ باہر گیا ۔ اچانک اتنی تیز دھوپ نکلی کہ ھم باری باری ایک دوسرے کے سائے میں بیٹھے تھے ۔ ایک اور واقعہ مشہور ھے ۔ ھمارے گاؤں کے باھر ایک جھیل ھے ۔ ایک تیراک نے اونچی چوٹی سے اس میں چھلانگ لگائی ۔ذرا نیچے آ کر اسے پتا چلا کہ پانی خشک تھا اور پتھر نظر آ رھے تھے ۔ وہ بڑا سٹپٹایا ۔ دیکھتے دیکھتے ایک بادل آیا ، برسا اور جھیل میں پانی بھر گیا ۔ لیکن اتنی سردی ھو گئی کہ پانی یخ ھو گیا ۔ چھلانگ لگانے والے کا اور بھی برا حال ھو گیا ۔ دفعتہً سورج نکل آیا ، فوراً برف پگھل گئی اور اس نے چھلانگ ن پانی میں لگائی ۔ لیکن جب وہ کنارے پر پہنچا تو اتنی گرمی ھو گئی تھی کہ اسے سرسام ھو گیا ۔